پیر 17 نومبر 2025 - 04:00
یہ 10 رکاوٹیں آپ کی دعاؤں کو قبول ہونے سے روک دیتی ہیں

حوزہ/ آیت اللہ مجتہدی تہران کے مطابق اس روایت میں دس ایسی صفات اور رکاوٹیں بیان کی گئی ہیں جو انسان کے دل کو سخت کر دیتی ہیں اور دعا کی قبولیت میں مانع بنتی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کتاب مواعظ العددیة میں احادیثِ عشرہ کے باب میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک سوال کیا گیا: خداوند فرماتا ہے "ادْعُونِی أَسْتَجِبْ لَکُمْ" (مجھے پکارو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا)، تو پھر ہم دعا کرتے ہیں، اجتماعی دعائیں بھی کرتے ہیں، مگر ہماری دعائیں کیوں قبول نہیں ہوتیں؟

رسول اکرمؐ نے جواب میں فرمایا: اس لیے کہ تم دس چیزوں میں مبتلا ہو، تمہارے دل ان دس برائیوں کی وجہ سے مردہ ہوچکے ہیں، اور یہی تمہاری دعا کی قبولیت میں رکاوٹ ہیں۔

1. «عَرَفْتُمُ اللهَ وَ لَمْ تُطِیعُوهُ» تم خدا کو پہچانتے ہو، مگر اس کی فرمانبرداری نہیں کرتے۔ زبان سے کہتے ہو کہ ہم خدا کو مانتے ہیں، مگر اس کی مکمل اطاعت نہیں کرتے۔ نماز، خمس، حج، کچھ چیزیں کرتے ہو، کچھ چھوڑ دیتے ہو۔

2. «قَرَأْتُمُ الْقُرْآنَ وَ لَمْ تَعْمَلُوا بِهِ»قرآن پڑھتے ہو، مگر اس پر عمل نہیں کرتے۔

قرآن تمہیں جھوٹ، غیبت، ظلم اور گناہوں سے روکتا ہے، حج کا حکم دیتا ہے، مگر تم عمل نہیں کرتے۔ سالہا سال مستطیع ہو مگر حج کے لیے نہیں جاتے۔

3. «ادَّعَیْتُمْ مَحَبَّةَ الرَّسُولِ وَ عَادَیْتُمْ عِتْرَتَهُ وَ أَوْلاٰدَهُ» کہتے ہو کہ ہم رسولؐ سے محبت کرتے ہیں، مگر ان کی عترت و اولاد سے دشمنی رکھتے ہو۔

کچھ لوگ دعویٰ تو محبتِ رسولؐ کا کرتے ہیں مگر اہل بیتؑ سے بغض رکھتے ہیں، جیسے ناصبی اور وہابی گروہ۔

4. «ادَّعَیْتُمْ عَدَاوَةَ الشَّیْطٰانِ وَ وٰافَقْتُمُوهُ»کہتے ہو شیطان ہمارا دشمن ہے، مگر اس کا ساتھ دیتے ہو۔

گناہ، خواہشات اور غلط راستوں پر چل کر شیطان کی پیروی کرتے ہو۔

5. «ادَّعَیْتُمْ مَحَبَّةَ الْجَنَّةِ وَ لَمْ تَعْمَلُوا لَهٰا» جنت کی محبت کا دعویٰ کرتے ہو، مگر جنت کے لیے عمل نہیں کرتے۔

صرف حور و قصور کے قصے سناتے ہو، مگر ایسی کوئی نیکی نہیں کرتے جو جنت کا راستہ بنے۔

6. «ادَّعَیْتُمْ مَخٰافَةَ النّٰارِ وَ رَمَیْتُمْ أَنْفُسَکُمْ فِیهٰا» جہنم سے ڈرنے کا دعویٰ کرتے ہو، مگر خود کو آگ میں پھینکتے ہو۔گناہوں سے نہیں بچتے، حالانکہ جانتے ہو کہ یہ راستہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے۔

7. «اشْتَغَلْتُمْ بِعُیُوبِ النّٰاسِ وَ تَرَکْتُمْ عُیُوبَ أَنْفُسِکُمْ» لوگوں کی عیب جوئی میں لگے رہتے ہو، اپنے عیب بھول جاتے ہو۔

ہر وقت دوسروں کی برائیاں گنواتے ہو، لیکن خود کو ٹھیک کرنے کی فکر نہیں کرتے۔

8. «ادَّعَیْتُمْ بُغْضَ الدُّنْیٰا وَ جَمَعْتُمُوهٰا» دنیا سے نفرت کا دعویٰ کرتے ہو، مگر اسے جمع کرنے میں لگے رہتے ہو۔

زبان سے کہتے ہو "دنیا کچھ نہیں"، مگر دل لگا بیٹھے ہو دنیا کمانے اور جمع کرنے میں۔

9. «أَقْرَرْتُمْ بِالْمَوْتِ وَ لَمْ تَسْتَعِدُّوا لَهُ» موت کا یقین رکھتے ہو، مگر اس کی تیاری نہیں کرتے۔

جانتے ہو کہ موت حق ہے، مگر نہ آخرت کا سامان تیار کرتے ہو، نہ نیک عمل کرتے ہو۔

10. «دَفَنْتُمُ الْمَوْتٰی وَ لَمْ تَعْتَبِرُوا» مردوں کو دفن کرتے ہو، مگر عبرت نہیں لیتے۔

قبرستان جاتے ہو، میت دفن کرتے ہو، مگر سوچتے نہیں کہ ایک دن تمہیں بھی اسی زمین میں اتارا جائے گا۔ جب انسان ان دس بیماریوں سے بچ جائے اور دل کو ان آلودگیوں سے پاک کر لے، تب دعا قبول ہونے کے اسباب پیدا ہوتے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha